اتوار, اپریل 09, 2017

ایک شخص صبح سویرے اٹھا صاف ستھرے کپڑے پہنے اور مسجد کی طرف چل پڑا کے فجر کی نماز باجماعت ادا کروں،راستے میں ٹھوکر کھا کر گر پڑا اور سارے کپڑے کیچڑ سے بھر گئے واپس گھر آیا لباس بدل کر واپس مسجد کی طرف روانہ ہوا پھر ٹھیک اسی مقام پر ٹھوکر کھا کر گِرا اور کپڑے گندے ہو گئے پھر واپس گھر آیا اور لباس بدل کر دوبارہ مسجد کو روانہ ہوا،جب تیسری مرتبہ اس مقام پہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے


ایک شخص صبح سویرے اٹھا صاف ستھرے کپڑے پہنے اور مسجد کی طرف چل پڑا کے فجر کی نماز باجماعت ادا کروں،راستے میں ٹھوکر کھا کر گر پڑا اور سارے کپڑے کیچڑ سے بھر گئے واپس گھر آیا لباس بدل کر واپس مسجد کی طرف روانہ ہوا پھر ٹھیک اسی مقام پر ٹھوکر کھا کر گِرا اور کپڑے گندے ہو گئے پھر واپس گھر آیا اور لباس بدل کر دوبارہ مسجد کو روانہ ہوا،جب تیسری مرتبہ اس مقام پہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص چراغ ہاتھ میں لے کرکھڑا ہے اور اسے اپنے پیچھے چلنے کو کہہ رہا ہے وہ شخص اسے مسجد کے دروازے تک لے آیا،پہلے شخص نے اسے کہا کہ آپ بھی آ کر نماز پڑھ لیں، وہ خاموش رہا اور چراغ ہاتھ میں پکڑے کھڑا رہا لیکن مسجد کے اندر داخل نہیں ہوا دو تین بار انکار پر اُس نے پوچھا کے آپ مسجد آ کر نماز کیوں نہیں پڑھ لیتے ۔ دوسرے شخص نے کہا اس لیے کے میں ابلیس ہوں۔ اس شخص کی حیرانگی کی انتہا نہ تھی جب اس نے یہ سناشیطان نے اپنی بات جاری رکھی۔ یہ میں تھا جس نے تمہیں زمین پر گررایا جب تم نے واپس گھر جا کر لباس تبدیل کیا اور دوبارہ مسجد کی جانب روانہ ہوئے تو اللہ نے تمہارے سارے گناہ بخش دیے جب میں نے دوسری مرتبہ تمہیں گرایا اور تم دوبارہ لباس پہن کر مسجد کو روانہ ہوئے تو اللہ نے تمہارے سارے خاندان کے گناہ بھی بخش دیے ۔ میں ڈر گیا کے اگر اب میں نے تمہیں گرایا اور تم دوبارہ لباس تبدیل کر کے مسجد کی طرف چلے تو کہیں اللہ تمہارے سارے گاوٴں کے باشندوں کے گناہ نہ بخش دے اس لیے میں خود تمہیں مسجد تک چھوڑنے آیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں